Wednesday, 17 May 2017

شوہر کی اجازت کے بغیر کسی غیر محرم سے بات نہ کرے: ارشاد ربانی ہے:اے ازواج نبی! تم دیگر عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تمہیں خوف ہے پس تم اپنی آواز میں لچک نہ پیدا کرو جس سے مریض دل انسان لالچ کر بیٹھے اور تم بھلی اور درست بات کرو۔ (الاحزاب( عورت کی آواز بھی پردہ ہے وہ اجنبی مرد کے ساتھ ان شرائط کے ساتھ بات کر سکتی ہے (نمبر1 ) آواز میں لچک شیرینی اور مٹھاس نہ ہو۔ (نمبر2 ) صرف بقدر ضرورت بات کرے۔ (نمبر 3) پردے کی اوٹ سے بات کرے۔ ارشاد ربانی ہے:اور جب تم ان (ازواج مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے کامل پاکیزگی ہے۔ اس آیت میں اگرچہ ازواج مطہرات سے خطاب کیا گیا ہے مگر یہ حکم امت کی ساری خواتین کو شامل ہے جب امت کی ماوں سے پردہ کی اوٹ سے مانگنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ وہاں شک وریب کی کوئی گنجائش نہیں تو وہ خواتین جنہیں یہ مقام وشرف حاصل نہیں ان پر پردہ کرنا اور ضروری معلوم ہوتا ہے۔ اکیلے عورت کا بازار جانا بھی درست نہیں کیونکہ بسا اوقات دکان میں سیلز مین کے سوا کوئی نہیں ہوتا۔ پھر اس سے ناجائز خلوت حاصل ہو جاتی ہے۔ کسی اجنبی مرد سے مصافحہ نہ کرے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: تم میں سے کسی کے سر کو لوہے کی سوئی سے کچوکے لگانا اس بات سے بہتر ہے کہ وہ کسی اجنبی عورت کو چھوئے۔ (طبرانی( شریعت نے جو چیزیں حرام وممنوع قرار دی ہیں شوہر سے وہ چیزیں گھر لانے کا مطالبہ نہ کرے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس ہوئے میں نے کندہ تصویروں سے آراستہ ایک چادر سے گھر کی دیوار کو ڈھک رکھا تھا جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پر نگاہ پڑی تو آپ نے اسے نوچ کر پھینک دیا اور فرمایا: قیامت کے دن سب سے شدید عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی خلقت کی ہمسری کرتے ہیں۔ آپ فرماتی ہیں کہ پھر ہم نے اس کے ایک یا دو تکیے بنا لیے۔ بیوی شوہر کی شکر گذار ہو: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ ایسی عورت کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنے شوہر کا شکر ادا نہیں کرتی۔ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عورتو! تم صدقہ کرو میں نے جہنمیوں میں زیادہ تر عورتوں کو دیکھا ہے کسی نے پوچھا کیوں؟ فرمایا: تم لعنت بہت کرتی ہو اور شوہروں کی ناشکری کرتی ہو۔ یاد رہے کہ شکر سے نعمتیں نہ صرف برقرار رہتی ہیں بلکہ مزید نعمتیں ملتی ہیں جبکہ نا شکری انتقام وعذاب کا پیش خیمہ ہے۔ شوہر کے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے: شوہر کے والدین اور بہنوں کی عزت وتکریم خود شوہر کی تکریم وعزت ہے بچوں کی رضاعت اور پرورش کرے: مائیں اپنی اولاد کو مکمل دو سال دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کا ہو۔ (البقرہ( صبر ومشقت کے ساتھ بچوں کی دینی تربیت کرے: یہ مرد وعورت دونوں کے لیے ہے دنیاوی چیزوں کے لیے اولاد پر غصہ ہونا
درست نہیں۔۔